۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ اس آیت کا بنیادی موضوع وراثت میں مردوں اور عورتوں کے حقوق کا بیان ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

لِلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ ۚ نَصِيبًا مَفْرُوضًا. سورۃ النساء: آیت ۷

ترجمہ: مردوں کے لئے ان کے والدین اور اقربا کے ترکہ میں ایک حصہّ ہے اور عورتوں کے لئے بھی ان کے والدین اور اقربا کے ترکہ میں سے ایک حصہّ ہے وہ مال بہت ہو یا تھوڑا یہ حصہّ بطور فریضہ ہے۔

موضوع:

اس آیت کا بنیادی موضوع وراثت میں مردوں اور عورتوں کے حقوق کا بیان ہے۔

پس منظر:

اسلام سے پہلے جاہلیت کے زمانے میں عورتوں کو وراثت میں حصہ نہیں دیا جاتا تھا۔ وراثت صرف مردوں تک محدود تھی، خاص طور پر طاقتور اور جنگجو مردوں تک۔ اس آیت کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے ایک اہم سماجی اور معاشرتی مسئلے کو حل کیا اور عورتوں کے وراثتی حقوق کو تسلیم کیا۔

تفسیر:

وراثت میں مساوات: اس آیت کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے واضح کیا کہ وراثت میں حصہ مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے مقرر ہے۔ اس سے جاہلی دور کے اس تصور کی نفی ہوتی ہے کہ صرف مرد ہی وارث ہوتے ہیں۔

حقوق کی حفاظت: اسلام نے عورتوں کے حقوق کی حفاظت کی ہے اور ان کے لئے ایک مخصوص حصہ مقرر کیا ہے، چاہے مال کم ہو یا زیادہ۔ یہ حصہ کسی کے ذاتی رجحانات یا خواہشات کے تابع نہیں بلکہ اللہ کے مقرر کردہ قانون کے مطابق ہے۔

سماجی انصاف: اس حکم کے ذریعے اسلام نے معاشرتی انصاف کو فروغ دیا اور معاشرتی ڈھانچے میں خواتین کے کردار کو تسلیم کیا۔

نتیجہ:

اس آیت کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ اسلام نے وراثت کے معاملے میں مردوں اور عورتوں کے حقوق کو برابر تسلیم کیا ہے اور دونوں کے لئے وراثت میں حصہ مقرر کیا ہے۔ یہ سماجی انصاف کا ایک بنیادی اصول ہے جو اسلام کی روح کو ظاہر کرتا ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .